پشتون تحفظ موومنٹ کے حوالے سے پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ منظور پشتین کو افغانستان سے سپورٹ مل رہی ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ منظور پشتین کے دھرنے کے حوالے سے تمام مطالبات پورے ہوچکے ہیں، قبائلی علاقوں سے چیک پوسٹ ہٹانے کے مطالبے پر انہوں نے ایک میڈیا کے ادارے کی مثال دی جہاں نجی محافظ موجود تھا اور پاک فوج کے ترجمان نے اسے چیکنگ کرائی۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے 72 گھنٹوں میں پنجاب کے وزیراعلیٰ سے آرمی چیف کی دو خفیہ ملاقاتوں کی تردید کی اور بتایا کہ شہباز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے حوالے سے صرف فون کیا تھا جبکہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، اس میں کوئی تعجب نہیں ہونا چاہیے، میجر جنرل آصف غفور سے وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کے حوالے سے بھی سوال ہوا جس پر انہوں نے کہا کہ نوکمنٹس۔۔!!
ڈی جی آئی ایس پی آر نے باجوہ ڈاکٹرائن کے حوالے سے کہا کہ اس کا 18ویں آئینی ترمیم اور عدلیہ سے کوئی لینا دینا نہیں، فوج کا کسی این آر او سے بھی کوئی لینا دینا نہیں، باجوہ ڈاکٹرائن صرف ملک کی سیکیورٹی کے حوالے سے ہے۔
میجر جنرل آصف غفور کے مطابق پاک فوج فیض آباد دھرنے کی ضامن نہیں تھی، فوج نے صرف معاہدہ کرایا، فوج کسی دھرنے سمیت کسی بھی غیرآئینی سرگرمی کا حصہ ہوسکتی ہے اور نہ ہوگی۔
عثمان غازی