بوائو فورم کی افتتاحی تقریب سے چینی صدر شی جنپگ کا خطاب۔۔
(خصوصی رپورٹ)
چینی صدر شی جنپنگ نے بوائو فورم برائے ایشیا کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ چین اقتصادی وسعت اور اصلاحات کے عمل کو ایک مربوط انداز میں جاری رکھے گا اور اس حوالے سے چین دنیا بھر کے ساتھ اپنے باہمی تعاون کو جاری رکھے گا۔ وضح رہے کہ گزشتہ سال چین نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ چین بیرونی دنیا کیساتھ غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لیے بینکنگ، انشورنس اور اسکیوریٹیز کے شعبے میں تعاون کو یقینی بنائے گا۔ اور چین آئیندہ سالوں میں انشورنس کے حوالے سے پالیسز میں مزید نرمی کو یقینی بنائے گا اور چین بیرونی دنیا کے مالیاتی اداروں کیساتھ باہمی تعاون اور معاونت کو مزید تقویت فراہم کریگا۔ مزید براں مینو فیکچرنگ کے شعبے میں چین بیرونی دنیا کیساتھ آٹو موبائلز ، بحری جہازوں اور ائیر کرافٹس کے حوالے سے خصوصی تعاون کو جاری رکھے گا۔ چینی صدر شی جنپگ نے بوائو فورم برائے ایشیا کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ چین سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک مثبت ماحول کو جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین ماضی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بہترین اور مثبت ماحول فراہم کرنے کے حوالے سے کوشاں رہا ہے اور رواں سال سے چین غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے بہترین ماحول فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ چین بین الاقوامی میعشت کے فروغ کے حوالے سے تجارتی اصول وضوابط کو یقینی بنانے کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور اس حوالے سے تمام امور میں شفافیت، پراپرٹی رائٹس پروٹیکشن اور مسابقت کے ماحول کے یقینی بناتے ہوئے اجارہ داری کے خاتمے کو یقینی بنائیں گے۔ گزشتہ ماہ مارچ میں چین نے مارکیٹس ریکولیشن کے حوالے سے بہت سے نئے انتظامی ایجنسیز کا آغاز کیا ہے تاکہ حکومتی اداروں کو موثر انداز میں فعال اور متحرک کیا جا سکے۔ اس امر کا بنیادی مقصد حکومتی اور ادارتی رکاوٹوں کا خاتمہ یقینی بنانا ہے تاکہ وسائل کو موثر انداز میں ایک مارکیٹ ریگولیشن کی مدد سے بہتر انداز میں استوار کیا جا سکے۔ اس حوالے سے چینی صدر شی جنپگ نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ چین رواں سال کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی سرماری کے حوالے سے موجود منفی عناصر کے خاتمے کو یقینی بنائیں گااور موجودہ نظام میں موجود تمام انتظامی رکاٹوں ک اسدباب کریگا۔اس کے علاوہ اینٹی لیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے حوالے سے تمام عوامل کو تحفظ یقینی بنایا جائیگا۔اور اس حوالے سے چینی معیشت کو مسابقتی پیمانے پر مزید تقویت اور بڑھوتری یقینی بنائی جائیگی۔ کیونکہ کسی بھی ملک میں انٹی لیکچوئل پراپرٹی رائٹس کا تحفظ ہی غیر ملکی انٹر پرائسز کا اعتماد ہوتا ہے اور اس سے چینی اینٹر پراسیز کو بھی بہت حد تک اعتمادحاصل ہو گا۔ اس حوالے سے چینی اور غیر ملکی اینٹڑ پراسیز کے مابین ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو یقینی بنایا جائیگا۔اس کیساتھ ساتھ چینی حکومت دیگر ممالک سے بھی یہ ہی امید رکھتی ہے کہ چینی انٹر اپراسیز کا بھی تحفظ دنیا بھر کے ممالک میں یقینی بنایا جا ئیگا۔ اس کیساتھ ساتھ چین آئیندہ سالوں میں اس حوالے سے بھی مزید محنت کریگا کہ چینی لوگوں کی ضرورت کے مطابق درامدات کے بوجھ کو کم سے کم کی اجائے اور چینی صدر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ چین WTO حکومتی پروکیور مینٹ معاہدہ کی جانب تیزی سے رفتار کو یقینی بنائیں۔ چین روں سال میں امپورٹ ٹیرف باببت گاڑیوں سے متعلق مزید کم کرنے کا خواہاں ہے اور اس حوالے سے دیگر چند مصنوعات کے لیے چین امپورٹ ٹیرف کو مزید کم کریگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین ٹرید سر پلس کا خواہاں نہیں ہے بلکہ امپورٹس میں اضافہ چاہتا ہے اور موجودہ اکائونٹس کے تحت چین بین الاقوامی ادائیگیوں میں توازن کا خواہشمند ہے چین امید رکھتا ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جدید ٹیکنالوجی سے متعلق مصنوعات پر پابندیوں میں نرمی کا اظہار کریگا اور چین کے ساتھ باہمی تجارت کے حوالے سے ایکسپورٹس میں باہمی تعاون کو یقینی بنایا جائیگا۔ واضح رہے کہ رواں سال نومبر کے مہینے میں چین پہلی بین الاقوامی امپورٹس ایکسپو کا انعقاد سنگھائی میں کر رہا ہے۔ اور اس امر کو اس حوالے سے یقینی بنایا جا ئیگا کہ چین وسعت اور مارکیٹ کے پھیلائو کے حوالے سے اپنی پالیسیز کے تسلسل کو یقینی بنائے گا۔